Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

کھانے کے بعد تھوڑا سا گڑ پھر کمال دیکھیں

ماہنامہ عبقری - اپریل 2015ء

قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
پرانی ریت‘ روایتیں زندگی کے انداز چال چلن سب ختم ہوئے‘ نئی ڈشیں‘ نئے کھانے اور نئے ذائقے زبان نے جب چکھے احتجاج تو بہت کیا۔۔۔ پر ہم کہاں ماننے والے تھے اور پھر معدے نے بھی احتجاج کیا۔۔۔ تیزابیت‘ گیس‘ تبخیر‘ پیٹ کا بڑھنا‘ موٹاپا‘ کولیسٹرول اور خطرناک انوکھی بیماریوں کی شکل میں۔۔۔ ہم پھر بھی نہ مانے۔۔۔نئے انوکھے ذائقے دن بدن بڑھاتے چلے گئے‘ ذائقے تو بڑھ گئے پر زندگی خود بد ذائقہ ہوگئی اور زندگی کا مزہ ہی ختم ہوگیا۔ہم نے انوکھے ذائقوں کو باربی کیو‘ فاسٹ فوڈز‘ اور بیکری کا نام دیا۔ ویسے بھی ’’ب‘‘ سے جتنی بھی چیزیں ہیں ان میں اکثر خطرناک صورت اختیار کرچکی ہیں۔ ’’ب‘‘ سے برائیلر‘ ’’ب‘‘ سے بوتل‘ ’’ب‘‘ سے برگر‘ ’’ب‘‘ سے بیکری اور بے شمار چیزیں اور ’’چ‘‘ نے تو زندگی کو تو چکناچور کردیا۔ ’’چ‘‘ سے چینی‘ ’’چ‘‘ سے چکنائی‘ ’’چ‘‘ سے چٹخارے الغرض زندگی تھک گئی‘ ہسپتال بڑھ گئے‘ ڈاکٹر اور میڈیکل سٹورز ہر گلی میں ایسے کہ جیسے سبزی یا کریانے کی دکانیں بھی کم ہوں گی۔ کیوں ہوا۔۔۔۔؟ یہ ہم نے کیوں نہ سوچا۔۔۔! معلوم ہوا ہم خود مجرم ہیں‘ سادہ غذاؤں نے کیا صرف ہماری بیماری کا انتظار کرنا ہے کہ معالج کہے گا کہ سادہ غذائیں کھائیں واہ واہ۔۔۔ کیا انوکھا انداز ہے کہ سادہ غذائیں‘ فطری نعمتیں مریضوں کیلئے اور انوکھے چٹخارے صحت مندوں کیلئے۔۔۔ لوٹ آئیں ورنہ تو۔۔۔۔ مریض بن کر سادہ غذائیں لینا زندگی کا مزہ تو نہ رہا۔۔۔
میں پچھلے دنوں کچھ مہمانوں کے ساتھ بیٹھا انہیں کھانا کھلا رہا تھا‘ کھانے کے بعد میں نے ٹرے پیش کی جس میں دیسی گُڑ کھانے کے بعد پیش کیا۔ کچھ کے چہروں پر ناگواری آئی لیکن ایک شخص کا ہاتھ لپکا اور اکٹھے دو ٹکڑے اٹھائے‘ ایک منہ میں ڈالا‘ چند لمحوں کے بعد دوسرا منہ میں ڈالا‘ میں نے دوسروںکی ناگواری کی طرف توجہ نہیں کی لیکن اس کھانے والے سے سوال کیا آپ نے اس کو کیوں کھایا۔۔۔؟ ٹھنڈی آہ بھر کر کہنے لگا کہ سالہا سال باربی غذائیں اور کھانے خوب کھائے‘ باہر کی غذاؤں اور کھانوں نے مجھےتھکا دیا‘ تھک ہار کر جب میں اپنی زندگی کو موت میں بدلنےکا سوچنےلگا تو میرے سسر میرے گھر آئے‘ آنا جانا لگا رہتا تھا۔ کھانےسے پہلے میری بیوی نے دوائیں دیں‘ کھانےکے درمیان گولیاں دیں اور کھانے کے بعد ایک سیرپ دیا۔ حیرت سے خاموش دیکھتے رہے کیونکہ میرے مزاج کو سمجھتےتھے کہ میں نے ہر فطری ٹوٹکے کو ختم کردینا ہے لیکن ہمت کرکے بولے بیٹا کیوں اپنی زندگی کو جلانے میں اور اپنے پیسوں کو پھونکنے میں لگے ہوئے ہو۔ مجھے بیٹی نے بتایا تمہارا دل بہت متاثر ہوگیا ہے‘ سانس پھولتا ہے‘ پٹھےاعصاب کمزور ہیں‘ معدہ  کام کرنا چھوڑ گیا ہے اور معدے کو اس کےکام پر لانے کیلئے اب آپ دھکا سٹارٹ دواؤں سے گزارا کررہے ہیں مجھے علم ہے میرے موجودہ ٹوٹکے کو بھی آپ نے مذاق کی ٹھوکر سے اڑا دینا ہے ٓپ ایسا کریں بازار سے ایسا گُڑ ڈھونڈ کر لے آئیں جو سفید نہ ہو براؤن یا بلیک ہو یعنی کیمیکل سے پاک ہو ہر کھانے کے بعد تھوڑا سا یعنی ایک بڑی ٹافی کے برابر لے لیا کرو اس کو منہ میں چوستے رہو چباتے رہو آپ چند دن اس کو کرکے دیکھو۔ مجھے اپنے سسر کے خلوص کا احساس تھا لیکن میں چونکہ داماد تھا اور داماد اور بہنوئی کو سسرالوں کو تنگ کرنے کا ویسے بھی مزہ آتا ہے۔ میں نے کہا ٹھیک ہے میں گُڑ لے لوں گا لیکن دوائیں نہیں چھوڑوں گا ٹھنڈی آہ بھر کر کہنے لگے ٹھیک ہے میں نے کہالیکن اگر گڑ فائدہ دے تو پھر چھوڑ دوں گا۔ بیوی نے جھٹ سے کہا اباجی گڑ پہلے ہی دے گئے ہیں وہ پشاور چارسدہ سے ایک دیسی گڑ منگواتے ہیں جس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوتےہیں جو کیمیکل سے پاک ہوتا ہے سفید نہیں ہوتا نہایت ڈارک براؤن ہوتا ہے میں خود بھی کھاتی ہوں اور آپ جو اُس دن جس چائے کی تعریف کررہے تھے ‘ وہ اسی گڑ سے بنی ہوئی تھی میں نے اسی وقت کھانے کے بعد ایک گڑ کا ٹکڑا کھالیا بلکہ ٹافی سے زیادہ ہی کھالیا چند دن استعمال کیا ہر کھانے اور ناشتے کے بعد گڑ کا استعمال میں نے لازم سمجھا بس چند ہی دن بعدمیری دوائیں آہستہ ا ٓہستہ مجھ سے ختم ہونے لگیں اور آج جھٹ سے میں نے گڑ پر ہاتھ اس لیے ڈالا ہے یہ گڑ نہیں میرا محسن ہے جس نے مجھے پانچ بیماریوں سےنکالا ہے نمبر ایک موٹاپا اور پیٹ کا بڑھنا۔ 2۔خاص مردانہ کمزوری۔ 3۔ معدے کی تیزابیت گیس تبخیر اور بدہضمی۔ 4۔ پنڈلیوں پٹھوں اور اعصاب کے دردوں اور جھٹکوں سے۔5۔ گلا ہمیشہ ٹھیک رہا آواز میں بہترین کھنک رہی جو ریشہ گرتا تھا اس سے بہت زیادہ مجھے فائدہ ہوا۔ میں موصوف کی بات سن رہا تھا اور اس کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھ رہا تھا ابھی میں نے اپنا سانس بھی پورا نہیں لیا تھا دو ناگوار دوستوں نے گڑ کی طرف ہاتھ بڑھایا اور نہایت شوق سے تین ٹافیوں کے بقدر گڑ کھاگئے بات آئی گئی ہوگئی مہینہ ڈیڑھ کے بعد وہ ناگوار دوست ملے اور کہنےلگے کیا کمال چیز تھی؟ میں نے آپ کو بتایا نہیں لیکن ایک سچ بات یہی ہے کہ میں اپنی ازدواجی زندگی سے نہایت غیرمطمئن اور گھر میں جھگڑے ‘معدہ‘ پٹھے اور اعصاب آہستہ آہستہ جواب دے رہے تھے حالانکہ میری اتنی عمر نہیں تھی جب سے یہ کیمیکل سے پاک دیسی گڑ ہر کھانےکے بعد میں نے استعمال کیا اور چائے بھی دیسی گڑ کی پی میں حیران ہوا اپنی باتوں کا تانا بانا نہ توڑتے ہوئے مزید کہنے لگے کہ گلے کے ریشے اور بلغم کیلئے واقعی جو انہوں نےبتایا تھا میں نے کئی لوگوں کو بتایا اور نہایت مفید رہا کئی دوستوں کو معدے کیلئے بتایا کئی دوستوں کو پٹھوں اعصاب کیلئے بتایا بس وہ بولتے چلے جارہے تھے اور اس گڑ کے فوائد بتاتےچلےجارہے تھے میں سوچنےلگا ہائے افسوس! کہ ہم روایتی دیسی اور فطری ٹوٹکوں سے کیوں دور ہوگئے۔۔۔؟؟؟ جب واپس پلٹے تو اس فطری زندگی نے ہمارا جی بھر کر استقبال کیا اور ہمیں ٹھنڈی سانسوں کے ساتھ اپنے کشادہ سینے سے لگایا فطرت جی بھر کر گلے لگ کر روئی لیکن جاتے جاتے صحت جیسی عظیم نعمت اور تندرستی جیسا انمول تحفہ ہمیں دے کر گئی۔ قارئین! آپ کیلئے تحفے ڈھونڈ ڈھونڈ کر کہاں کہاں سے لاتا ہوں‘ چینی سے پلٹ کر دیسی گُڑ کی طرف آجاؤ ویسے بھی فطرت کی طرف ہم سب لوٹ رہے ہیں لیدر کے نام پر‘ کاٹن کےنام پر‘ مدہم لائٹوں کے نام پر‘ پریشر ہارن سے بچنے کے نام پر‘ پرسکون سوسائٹیوں کے نام پر اور ٹاٹ کے لباس یعنی پٹسن کا استعمال یہ سب فطرت کو آوازیں ہیں۔ گڑ فطرت ہے لیکن ہوفطری اس میں کیمیکل نہ ہو۔ کرکے دیکھیں جوانی‘ طاقت‘ اعصاب‘ معدہ‘ آنتیں‘ دائمی قبض‘ پرانی تبخیر‘ موٹاپا‘ بدہضمی‘ جسم کا بڑھنا‘   ا   عصابی        کھچاؤ  ‘ ان سب اور بہت اور بہت اور بہت یہ تین بار میں اس لیے لکھ رہا ہوں کہ آپ کو احساس ہو گڑ کھانے والے بان کی چارپائی پر سونے والے اور فطری زندگی گزارنے والے صحت مند ہیں یا آپ۔۔۔ آپ ابھی سے اپنے ساتھ ایمانداری کیجئے اور فوراًاپنے گریبان میں نہیں دل میں جھانکیے۔۔۔!


Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 602 reviews.